حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امیر المؤمنین امام علی علیہ السلام کے خطبۂ غدیر کی روشنی میں عید غدیر کے دن روزہ رکھنے کی اہمیت کے سلسلے میں کہا گیا غدیر کے دن روزہ رکھنے کی اللہ تبارک و تعالی نے تاکید فرمائی ہے، ترغیب دلائی ہے یعنی شوق دلایا ہے اور عظیم اجر کی ضمانت لی ہے۔ غدیر کے دن روزہ رکھنے کا ثواب دنیا کی ابتدا سے انتہا تک کی عبادت کے ثواب کے برابر ہے۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے مزید کہا کہ البتہ اس روزہ میں امیر المومنین علیہ السلام نے ایک شرط رکھی ہے اور وہ شرط اخلاص ہے، یعنی یہ روزہ صرف اللہ کے لئے ہو، قربۃ ال اللہ ہو، دنیا دکھاوے اور ریاکاری کے لئے نہ ہو۔
اخلاص کی وضاحت کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہا کہ اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے کہ "اخلاص میرے رازوں میں سے ایک راز ہے۔ جس سے میں محبت کرتا ہوں اس کے دل میں اسے ڈال دیتا ہوں۔" جس سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ کے محبوب بندوں کی پیروی کی جائے تاکہ ہم مخلص بن سکیں۔ اور اللہ کے مخلص بندے صرف اور صرف اہل بیت علیہم السلام ہیں۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی طویل روایت کا خلاصہ بتاتے ہوئے بیان کیا کہ غدیر وہ دن ہے جس دن پروردگار نے آدم علیہ السلام کی توبہ کو قبول کی اور شکرانے میں جناب آدم علیہ السلام نے روزہ رکھا تھا، غدیر وہ دن ہے جس دن پروردگار نے ابراہیم علیہ السلام کو آتش نمرود سے نجات دی تھی اور شکرانے میں انہوں نے غدیر کے دن روزہ رکھا، غدیر وہ دن ہے جس دن جناب موسیٰ علیہ السلام نے ہارون علیہ السلام کو اپنا نائب مقرر کیا تھا، اپنا خلیفہ مقرر کیا تھا تو انہوں نے شکرانے کے طور پر روزہ رکھا تھا، غدیر وہ دن ہے جس دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے شمعون کو اپنا وصی مقرر کیا تھا تو انہوں نے شکرانے کے طور پر روزہ رکھا تھا اور غدیر وہ دن ہے جس دن حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ سلم نے مولا علی علیہ السلام کو اپنا جانشین، اپنا خلیفہ اللہ کے حکم سے مقرر کیا تھا، انہوں نے شکرانے کے طور پر روزہ رکھا تھا۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے میڈیا کے پروپگنڈے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ غدیر کے دن کے روزے کی جتنی فضیلت بیان ہوئی تھی وہ سب عاشورا کے دن کی بیان کر دی گئی۔ یہی میڈیا کا پروپگنڈا ہے۔
آپ کا تبصرہ